قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ هِجْرَةِ الحَبَشَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَتْ عَائِشَةُ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «أُرِيتُ دَارَ هِجْرَتِكُمْ، ذَاتَ نَخْلٍ بَيْنَ لاَبَتَيْنِ» فَهَاجَرَ مَنْ هَاجَرَ قِبَلَ المَدِينَةِ، وَرَجَعَ عَامَّةُ مَنْ كَانَ هَاجَرَ بِأَرْضِ الحَبَشَةِ إِلَى المَدِينَةِ فِيهِ عَنْ أَبِي مُوسَى، وَأَسْمَاءَ، عَنِ النَّبِيِّﷺ

3876. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلَغَنَا مَخْرَجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ بِالْيَمَنِ فَرَكِبْنَا سَفِينَةً فَأَلْقَتْنَا سَفِينَتُنَا إِلَى النَّجَاشِيِّ بِالْحَبَشَةِ فَوَافَقْنَا جَعْفَرَ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَأَقَمْنَا مَعَهُ حَتَّى قَدِمْنَا فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ أَنْتُمْ يَا أَهْلَ السَّفِينَةِ هِجْرَتَانِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

´اور عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ` نبی کریم ﷺنے فرمایا مجھے تمہاری ہجرت کی جگہ (خواب میں) دکھائی گئی ہے، وہاں کھجوروں کے باغ بہت ہیں وہ جگہ دو پتھریلے میدانوں کے درمیان ہے۔ چنانچہ جنہوں نے ہجرت کر لی تھی وہ مدینہ ہجرت کر کے چلے گئے بلکہ جو مسلمان حبشہ ہجرت کر گئے تھے وہ بھی مدینہ واپس چلے آئے۔ اس بارے میں ابوموسیٰ اور اسماء بنت عمیس کی روایات نبی کریمﷺسے مروی ہیں۔جب مکہ کے کافروں نے مسلمانوں کو بے حد ستانا شروع کیا اور مسلمانوں میں مقابلہ کی طاقت نہ تھی تو آنحضرتﷺمسلمانوں کو ملک حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت دے دی اور حکم دیا کہ تم اسلام کا غلبہ ہونے تک وہاں رہو یہ ہجرت دوبارہ ہوئی پہلے حضرت عثمانؓ نے اپنی بیوی حضرت رقیہؓ کو لے کر ہجرت کی۔(ان تینوں حدیثوں کو خود امام بخاری نے وصل کیا ہے حضرت عائشہکی حدیث کو باب الھجرت الی المدینہ میں اور ابو موسیٰ کی حدیث کو اسی باب میں اور اسماءؓ کی حدیث کو غزوۂ حنین میں۔

3876.

حضرت ابوموسٰی اشعری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم یمن میں تھے، جب نبی ﷺ کے متعلق ہمیں پتہ چلا کہ آپ ہجرت کر کے مدینہ آ گئے ہیں۔ ہم کشتی میں سوار ہوئے تو وہ ہمیں حبشہ میں لے گئی۔ وہاں ہم نے حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ کو پایا تو ان کے ساتھ اقامت اختیار کر لی۔ پھر ہم مدینہ طیبہ آئے اور نبی ﷺ سے اس وقت ملے جب آپ نے خیبر فتح کر لیا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے کشتی والو! تمہارے لیے دو ہجرتیں ہیں۔‘‘