قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ قِبْلَةِ أَهْلِ المَدِينَةِ وَأَهْلِ الشَّأْمِ وَالمَشْرِقِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لَيْسَ فِي المَشْرِقِ وَلاَ فِي المَغْرِبِ قِبْلَةٌ» لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ تَسْتَقْبِلُوا القِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا»

394.  حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا أَتَيْتُمُ الغَائِطَ فَلاَ تَسْتَقْبِلُوا القِبْلَةَ، وَلاَ تَسْتَدْبِرُوهَا وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا» قَالَ أَبُو أَيُّوبَ: «فَقَدِمْنَا الشَّأْمَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ بُنِيَتْ قِبَلَ القِبْلَةِ فَنَنْحَرِفُ، وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى»، وَعَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أَيُّوبَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور ( مدینہ اور شام والوں کا ) قبلہ مشرق و مغرب کی طرف نہیں ہے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ( خاص اہل مدینہ سے متعلق اور اہل شام بھی اسی میں داخل ہیں ) کہ پاخانہ پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ نہ کرو، البتہ مشرق کی طرف اپنا منہ کر لو، یا مغرب کی طرف۔تشریح : مدینہ اور شام سے مکہ جنوب میں پڑتا ہے، اس لیے مدینہ اور شام والوں کو پاخانہ اور پیشاب مشرق اور مغرب کی طرف منہ کرکے کرنے کا حکم ہوا لیکن جو لوگ مکہ سے مشرق یا مغرب میں رہتے ہیں ان کے لیے یہ حکم ہے کہ وہ جنوب یا شمال کی طرف منہ کریں۔ امام بخاری کی مشرق اور مغرب میں قبلہ نہ ہونے سے یہی مراد ہے کہ ان لوگوں کا قبلہ مشرق اور مغرب نہیں ہے جو مکہ سے جنوب یاشمال میں رہتے ہیں۔

394.

حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم قضائے حاجت کے لیے جاؤ تو قبلے کی طرف منہ نہ کرو اور نہ اس کی طرف اپنی پشت ہی کرو بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف رخ کر لو۔‘‘ حضرت ابو ایوب انصاری ؓ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہم ملک شام گئے تو ہم نے وہاں بیت الخلا قبلہ رخ پائے، چنانچہ ہم وہاں ترچھے ہو کر بیٹھتے اور حق تعالیٰ سے اس پر معافی مانگتے۔ امام زہری ؓ حضرت عطاء سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ایوب ؓ سے سنا، انھوں نے نبی ﷺ سے اس (روایت)  کے مثل بیان کیا۔