تشریح:
حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی عمرغزوہ بدر کے موقع پر تیرہ برس تھی۔ جہاد کی خواہش رکھنے کے باوجود انھیں اور حضرت براء بن عازب ؓ کو اجازت نہیں ملی۔ غزوہ خندق میں انھیں شریک کیا گیا۔ اسی طرح غزوہ اُحد میں بھی حضرت ابن عمر ؓ کو شریک نہیں کیا گیا اگرچہ اس وقت ان کی عمر چودہ سال تھی۔ رسول اللہ ﷺ جنگ میں ان لوگوں کو شامل فرماتے۔ جوبالغ ہوتے تھے۔ غزوہ بدر میں کفار کی تعداد سات سوپچاس یا ایک ہزارکے لگ بھگ تھی اور ان کے پاس اسلحہ بھی کافی تھا جبکہ مسلمانوں کی تعداد تین سودس یا تین سوانیس تھی۔ ہتھیار بھی پورے نہ تھے۔ اس کے باجود اللہ تعالیٰ نے اسلام اور اہل اسلام کا بول بالافرمایا۔ آج بھی اگرفضائے بدر پیدا ہوئے تو اللہ کی مدد اوراس کی تائید مسلمانوں کے شامل حال ہوسکتی ہے۔