تشریح:
1۔ اُحد کے دن جب مشرکین میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تو صحابیات زخمیوں کی تیمارداری کے لیے میدان اُحد میں آئیں، ان میں حضرت فاطمہ ؓ بھی تھیں۔ جب انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو زخمی حالت میں دیکھا توآپ سے چمٹ گئیں، پھر آپ کے زخموں کو پانی سے دھونے لگیں تو پانی سے خون اور زیادہ بہنے لگا، اس کے بعد چٹائی کاٹکڑا لیا اور اسے جلا کر راکھ کو زخم پر چپکا دیا، اس کے بعد خون بند ہوگیا، اس کےبعد آپ نے فرمایا: ’’اس قوم پر اللہ کا غضب سخت ہوجاتاہے جو اپنے نبی کے چہرے کو خون آلود کردیتی ہے۔‘‘
2۔ اس سے معلوم ہوا کہ انبیائے کرام ؑ کو بھی عوارضات لاحق ہوئے ہیں، انھیں بیماریاں بھی لگتی ہیں تاکہ ان کے درجات بلند ہوں اور قوم انھیں دیکھ کر صبر واستقامت کا مظاہرہ کرے۔ اس سے بیماری کے وقت علاج کرنے کا بھی ثبوت ملتا ہے۔ (فتح الباري:466/7)