قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الرَّجِيعِ، وَرِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبِئْرِ مَعُونَةَ، وَحَدِيثِ عَضَلٍ، وَالقَارَةِ، وَعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، وَخُبَيْبٍ وَأَصْحَابِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ: «أَنَّهَا بَعْدَ أُحُدٍ»

4088. حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ رَجُلًا لِحَاجَةٍ يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ فَعَرَضَ لَهُمْ حَيَّانِ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ رِعْلٌ وَذَكْوَانُ عِنْدَ بِئْرٍ يُقَالُ لَهَا بِئْرُ مَعُونَةَ فَقَالَ الْقَوْمُ وَاللَّهِ مَا إِيَّاكُمْ أَرَدْنَا إِنَّمَا نَحْنُ مُجْتَازُونَ فِي حَاجَةٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلُوهُمْ فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ شَهْرًا فِي صَلَاةِ الْغَدَاةِ وَذَلِكَ بَدْءُ الْقُنُوتِ وَمَا كُنَّا نَقْنُتُ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَسَأَلَ رَجُلٌ أَنَسًا عَنْ الْقُنُوتِ أَبَعْدَ الرُّكُوعِ أَوْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنْ الْقِرَاءَةِ قَالَ لَا بَلْ عِنْدَ فَرَاغٍ مِنْ الْقِرَاءَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 ابن اسحاق نے بیان کیا کہ ہم سے عاصم بن عمر نے بیان کیا کہ غزوئہ رجیع غزوہ احد کے بعد پیش آیا۔رجیع ایک مقام کا نام ہے ہذیل کی بستیوں میں سے یہ غزوہ صفر4ھ میں جنگ احدکے بعد ہوا تھا بیئرمعونہ اور عسفان کے درمیان ایک مقام ہے وہاں قاری صحابہ کو رعل اور ذکوان قبائل نے دھوکہ سے شہید کر دیا تھا عضل اور قارہ بھی عرب کے دو قبائل کے نام ہیں ان کا قصہ غزوۂ رجیع میں ہوا۔

4088.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ستر (70) آدمیوں کو کسی کام کے لیے بھیجا، جنہیں قراء کہا جاتا تھا۔ خاندان بنو سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان ایک کنویں کے پاس ان کے سامنے آئے، جسے بئر معونہ کہا جاتا تھا۔ صحابہ کرام ؓ نے ان لوگوں سے کہا: اللہ کی قسم! ہم تم سے لڑنے نہیں آئے بلکہ ہم تو نبی ﷺ کی کسی حاجت برآری کے لیے یہاں سے گزر رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے ایک نہ سنی بلکہ ان حضرات کو قتل کر دیا۔ نبی ﷺ نے مہینہ بھر صبح کی نماز میں ان کفار کے خلاف بددعا فرمائی۔ یہ دعائے قنوت کی ابتدا ہے۔ اس سے پہلے ہم قنوت نہیں کرتے تھے۔ (راوی حدیث) عبدالعزیز نے کہا: حضرت انس ؓ سے کسی شخص نے دعائے قنوت کے متعلق پوچھا کہ وہ رکوع کے بعد ہے یا قراءت سے فراغت کے بعد؟ انہوں نے فرمایا: رکوع کے بعد نہیں بلکہ قراءت سے فراغت کے وقت ہے۔