قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الرَّجِيعِ، وَرِعْلٍ، وَذَكْوَانَ، وَبِئْرِ مَعُونَةَ، وَحَدِيثِ عَضَلٍ، وَالقَارَةِ، وَعَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، وَخُبَيْبٍ وَأَصْحَابِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ: «أَنَّهَا بَعْدَ أُحُدٍ»

4096. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ الْقُنُوتِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ نَعَمْ فَقُلْتُ كَانَ قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ قَالَ قَبْلَهُ قُلْتُ فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَهُ قَالَ كَذَبَ إِنَّمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أَنَّهُ كَانَ بَعَثَ نَاسًا يُقَالُ لَهُمْ الْقُرَّاءُ وَهُمْ سَبْعُونَ رَجُلًا إِلَى نَاسٍ مِنْ الْمُشْرِكِينَ وَبَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ قِبَلَهُمْ فَظَهَرَ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 ابن اسحاق نے بیان کیا کہ ہم سے عاصم بن عمر نے بیان کیا کہ غزوئہ رجیع غزوہ احد کے بعد پیش آیا۔رجیع ایک مقام کا نام ہے ہذیل کی بستیوں میں سے یہ غزوہ صفر4ھ میں جنگ احدکے بعد ہوا تھا بیئرمعونہ اور عسفان کے درمیان ایک مقام ہے وہاں قاری صحابہ کو رعل اور ذکوان قبائل نے دھوکہ سے شہید کر دیا تھا عضل اور قارہ بھی عرب کے دو قبائل کے نام ہیں ان کا قصہ غزوۂ رجیع میں ہوا۔

4096.

حضرت عاصم احول سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے حضرت انس ؓ سے نماز میں قنوت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ نماز میں قنوت مشروع ہے۔ میں نے پوچھا کہ رکوع سے پہلے یا اس کے بعد؟ حضرت انس ؓ نے فرمایا: رکوع سے پہلے ہے۔ میں نے کہا: فلاں شخص نے مجھے آپ کے حوالے سے بتایا کہ آپ نے رکوع کے بعد کہا ہے۔ حضرت انس ؓ نے فرمایا: اس نے غلط بیانی سے کام لیا ہے۔ دراصل رسول اللہ ﷺ نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینہ قنوت کی تھی جبکہ آپ نے ستر (70) قراء کو مشرکین کی طرف روانہ فرمایا، جبکہ رسول اللہ ﷺ اور ان مشرکین کے درمیان عہد و پیمان تھا لیکن ان لوگوں نے اس عہد کی پاسداری نہ کی اور وہ غالب آ گئے (اوران صحابہ کو شہید کر دیا)۔ اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے مہینہ بھر قنوت فرمائی اور اس میں ان مشرکین کے خلاف بددعا کی تھی۔