تشریح:
1۔ ان احادیث کو پیش کرنے کا مقصد کسی فقہی مسئلے کا بیان نہیں بلکہ صرف بئرمعونہ کے سانحہ کی مناسبت سے انھیں ذکر کیا گیا ہے۔ اس حادثے میں عامر بن طفیل کا بڑا ہاتھ تھا۔ پہلے اس نےبنو عامرقبیلے کو مسلمان قراء کے خلاف بھڑکایا۔ جب انھوں نے انکار کردیا قبیلہ رعل، ذکوان اور عصبہ کو جنگ پر آمادہ کیا۔ یہ قبائل بنو سلیم کے تھے اور ان سے بھی رسول اللہ ﷺ کا معاہدہ تھا مگر ان لوگوں نے عہد شکنی کی اور قراء کو ناحق مار ڈالا۔ رسول اللہ ﷺ کو اس درد ناک سانحے کا اس قدر رنج پہنچا اور اتنے غمگین ہوئے کہ جن قبائل نے قراء سے غداری کی تھی آپ ان پر مہینہ بھر بدعا کرتے رہے۔
2۔ بئر معونہ کے المیہ نے غزوہ احد کا چرچا تازہ کردیا اور یہ اس لحاظ سے زیادہ المناک تھا کہ شہدا ئے احد تو کھلی اور دو بدو جنگ میں شہید ہوئے تھے مگر یہ بے چارے ایک شرمناک غداری کی نذر ہوگئے۔ حضرت انس ؓ کا بیان ہے کہ میں نے آپ کو اس سے زیادہ غمگین کبھی نہیں دیکھا تھا۔ رضي اللہ عنهم أجمعین۔