قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الخَنْدَقِ وَهِيَ الأَحْزَابُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ: كَانَتْ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ أَرْبَعٍ

4111. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ مَلَأَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا كَمَا شَغَلُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

احزاب حزب کی جمع ہے ۔ حزب گروہ کو کہتے ہیں ۔ اس جنگ میں ابو سفیان عرب کے بہت سے گروہوں کو بہکا کر مسلمانوں پر چڑھا لایا تھا اس لیے اس کا نام جنگ احزاب ہوا۔ آنحضرت ﷺنے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی رائے سے مدینہ کے گرد خندق کھدوائی ۔ اس کے کھودنے میں آپ بذات خاص بھی شریک رہے ۔ کافروں کا لشکردس ہزارکا تھا اور مسلمان کل تین ہزار تھے ۔ بیس دن تک کافر مسلمانوں کو گھیرے رہے۔ آخر اللہ تعالی نے ان پر آندھی بھیجی وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔ ابو سفیان کو ندامت ہوئی۔ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اب سے کافر ہم پر چڑھائی نہیں کریں گے بلکہ ہم ہی ان پر چڑھائی کریں گے ۔ فتح الباری میں ہے کہ جنگ خندق 5 ھ میں ہوئی ۔ 4 ھ ایک اور حساب سے ہے جن کی تفصیل فتح الباری میں دیکھی جا سکتی ہے۔

4111.

حضرت علی ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے خندق کے دن فرمایا: ’’اللہ تعالٰی ان (کافروں) کے گھروں اور ان کی قبروں کو آگ سے بھر دے کیونکہ انہوں نے ہمیں صلاۃِ وسطیٰ ادا کرنے سے روک دیا حتی کہ سورج غروب ہو گیا۔‘‘