تشریح:
1۔ ان دونوں احادیث میں حضرت کعب بن عجرہ ؓ کا واقعہ بیان ہوا ہے اور کعب بن عجرہ ؓ صلح حدیبیہ میں شامل تھے۔ اس عنوان کے تحت جتنی احادیث بیان کی گئی ہیں ان کا کسی نہ کسی طرح صلح حدیبیہ سے تعلق ہے۔
2۔ اس آیت کریمہ میں جس کو روک دیا جائے اس کے دم دینے کا ذکر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور اگر تم روک دیےجاؤ تو جو قربانی میسر ہو(وہی کرو) اور اپنے سر اس وقت تک نہ مونڈو جب تک قربانی اپنے حلال ہونے کی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔‘‘ (البقرة:196/2)
3۔ کعب بن عجرہ ؓ کو ایک تکلیف تھی اس بنا پر حدث میں ایک استثنائی صورت کوبیان کیا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔