تشریح:
1۔ خیبر کی آبادی دوحصوں پرمشتمل تھی۔ ایک حصے میں حسب ذیل پانچ قلعے تھے۔ 1۔ حصن ناعم۔ 2۔ حصن صعب بن معاد۔ 3۔ حصن زبیر۔ 4۔ حصن ابی۔ 5۔ حصن نزار۔ دوسرے حصے میں حسب ذیل تین قلعے تھے۔ 1۔ حصن قموص۔ 2۔ حصن وطیح۔ 3۔ حصن سلالم۔ ان آٹھ قلعوں کے علاوہ مزید قلعے اور گڑھیاں بھی تھیں مگر وہ چھوٹی تھیں اورقوت وحفاظت کے اعتبار سے ان قلعوں کے ہم پلہ نہ تھیں، جہاں تک جنگ کا تعلق ہے۔ وہ صرف پہلے حصے میں ہوئی، دوسرے حصے کے تینوں قلعے لڑنے والوں کی کثرت کے باوجود جنگ کےبغیر ہی مسلمانوں کے حوالے کردیے گئے۔
2۔ حضرت بریدہ اسلمی ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ ہم نے خیبر کا محاصرہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو جھنڈا دیا، وہ گئے لیکن فتح کیے بغیر واپس آگئے۔ اگلے دن حضرت عمر ؓ نے جھنڈا لیا لیکن وہ بھی اسے فتح نہ کرسکے۔ بالآخر رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو جھنڈا دیا تو ان کے ہاتھوں اللہ تعالیٰ نے خیبر فتح کیا۔ (مسند أحمد:354/5)
3۔ سب سے پہلے مرحب نامی شہ زور اور جاں باز یہودی کا قلعہ تھا جسے ایک ہزار مردوں کےبرابر سمجھاجاتا تھا۔ یہ قلعہ محل وقوع کے اعتبار سے یہود کی پہلی دفاعی لائن کی حیثیت رکھتا تھا۔ حضرت علی ؓ نے اس کے سرپرایسی تلوار ماری کہ وہیں ڈھیر ہوگیا۔ اس کے بعد فتوحات کاسلسلہ شروع ہوگیا۔