تشریح:
1۔حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے یزید بن معاویہ ؓ کی بیعت نہیں کی تھی، بلکہ حجاز کے علاقے میں خود خلافت کا دعویٰ کیا اور لوگوں سے بیعت لی۔ یزید نے انھیں زیر کرنے کے لیے گورنر مدینہ عمرو بن سعید کو مامورکیا، جسے حضرت ابوشریح ؓ نے حدیث سنائی اور مکہ پر فوج کشی سے روکا مگرعمرو بن سعید اپنی طاقت کے نشے میں چور تھا، اس لیے اس نے مکے پر چڑھائی کردی، حالانکہ اس نے جن بہانوں کا ذکر کیا ہے ان میں سے ایک بھی حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ میں نہ تھا،انہوں نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا تھا۔ اس نے تاریخ میں ہمیشہ کے لیے بدنامی کو اختیار کیا اور حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ کے خون ناحق سے اپنے ہاتھوں کو رنگا۔ 2۔چونکہ اس حدیث میں فتح مکہ کے حوالے سے حرمت کو بیان کیا گیا تھا، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔