قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابٌ:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4295. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ شُرَحْبِيلَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَى مَكَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْكَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ يَوْمَ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ إِنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنْ مَكَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِكَ بِهَا دَمًا وَلَا يَعْضِدَ بِهَا شَجَرًا فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ لِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ وَلَمْ يَأْذَنْ لَكُمْ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهَا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ كَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَاذَا قَالَ لَكَ عَمْرٌو قَالَ قَالَ أَنَا أَعْلَمُ بِذَلِكَ مِنْكَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ الْخَرْبَةُ الْبَلِيَّةُ

مترجم:

4295.

حضرت ابو شریح عدوی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے عمرو بن سعید سے کہا جب وہ مکہ میں لشکر بھیج رہا تھا: اے امیر! اگر مجھے اجازت ہو تو میں تم سے ایک حدیث بیان کروں جو رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے اگلے روز فرمائی تھی۔ میرے کانوں نے وہ سنا، میرے دل نے اسے محفوظ کیا اور میری آنکھوں نے آپ ﷺ کو دیکھا جب آپ گفتگو کر رہے تھے۔ آپ نے پہلے اللہ تعالٰی کی حمد و ثنا کی، پھر فرمیا: ’’اللہ تعالٰی نے مکہ کو حرام ٹھہرایا ہے، لوگوں نے اسے حرام قرار نہیں دیا۔ اللہ پر ایمان اور قیامت پر یقین رکھنے والے کسی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ اس (مکے) میں خونریزی کرے اور اس کے کسی درخت ہی کو کاٹے۔ اگر کوئی رسول اللہ ﷺ کے قتال و جنگ سے رخصت ثابت کرنا چاہے تو اسے کہہ دو: بےشک اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کو اجازت دی تھی تمہیں اجازت نہیں دی۔ اور میرے لیے بھی دن کی ایک گھڑی میں اس کی اجازت تھی، پھر آج سے اس کی حرمت وہی ہو گئی ہے جیسے کل تھی۔ (آپ نے فرمایا: ) جو شخص یہاں موجود ہے وہ غائب کو یہ خبر پہنا دے۔‘‘ حضرت ابو شریح ؓ سے دریافت کیا گیا: پھر عمرو بن سعید نے آپ کو کیا جواب دیا؟ انہوں نے کہا: مجھے یہ جواب دیا کہ اے ابو شریح! میں یہ حدیث تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ حرم مکہ کسی مجرم کو پناہ نہیں دیتا اور نہ کسی قاتل ہی کو جو کسی کا خون بہا کر بھاگ آئے اور نہ کسی فسادی کو جو فساد برپا کر کے بھاگ آئے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؓ) نے فرمایا: لفظ "خربه" کے معنی ہیں: خرابی کرنے والا، یعنی مجرم۔