قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ غَزْوَةِ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ، قَالَهُ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4330. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ قَالَ لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا فَكَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ فَخَطَبَهُمْ فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمْ اللَّهُ بِي وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَكُمْ اللَّهُ بِي وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمْ اللَّهُ بِي كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ قَالَ لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا كَذَا وَكَذَا أَتَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رِحَالِكُمْ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا الْأَنْصَارُ شِعَارٌ وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ

مترجم:

4330.

حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کو غزوہ حنین میں غنیمت عطا فرمائی تو آپ نے ان لوگوں میں مال غنیمت تقسیم کیا جن کے دل اسلام پر جمانے مقصود تھے اور انصار کو کچھ نہ دیا، گویا وہ اس وجہ سے غمناک ہوئے کہ جو مال لوگوں کو ملا انہیں نہ ملا۔ آپ نے انہیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ’’اے گروہ انصار! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا کہ اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں سیدھی راہ دکھائی؟ تم ایک دوسرے سے جدا جدا تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تم میں اتحاد و اتفاق پیدا فرمایا۔ تم محتاج تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں غنی کر دیا؟‘‘ آپ ﷺ جب بھی کچھ فرماتے تو انصار کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت احسان ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’تمہیں رسول اللہ ﷺ کو جواب دینے سے کس چیز نے روک رکھا ہے؟‘‘ لیکن جب بھی آپ کوئی بات فرماتے تو وہ کہتے: واقعی اللہ اور اس کے رسول کا سب سے بڑا احسان ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم چاہو تو کہہ سکتے ہو کہ آپ ہمارے پاس ان ان حالات میں تشریف لائے۔ کیا تم خوش نہیں ہو کہ لوگ بکریاں اور اونٹ لے کر جائیں اور تم اپنے گھروں میں اللہ کا نبی ﷺ لے کر جاؤ؟ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک فرد ہوتا۔ اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی اور گھاٹی میں چلوں گا۔ انصار تو اندر کا کپڑا، یعنی استر ہیں اور دوسرے لوگ باہر کے کپڑے، یعنی ابرہ کی طرح ہیں۔ میرے بعد تمہیں ترجیحات سے واسطہ پڑے گا۔ صبر کرتے رہو حتی کہ حوض کوثر پر مجھ سے ملاقات کرو۔‘‘