تشریح:
1۔ تلبید کے معنی گوند کے ساتھ بالوں کو جمانا ہیں تاکہ گردوغبار داخل نہ ہو اور سواری کی حرکت کی وجہ سے بال نہ بکھریں۔
2۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ تادیرمحرم رہنے کا ارادہ کرچکے تھے، اگر عمرہ کرکے حلال ہوجاتے تو اس قدر اہتمام کرنے کی کیا ضرورت نہ تھی، نیز آپ اپنے ساتھ قربانی کےجانور لائے تھے، اس لیے آپ احرام نہیں کھول سکتے تھے، جب تک انھیں دس تاریخ کو ذبح نہ کرلیتے۔ بہرھال اس حدیث میں حجۃ الوداع کا ذکر ہے اس لیے امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔