تشریح:
ان احادیث پر امام بخاری ؒ نے یہ عنوان قائم کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر میں پڑاؤ کیا، حالانکہ ان میں پڑاؤ کرنے کا ذکر نہیں بلکہ وہاں سے گزرنے کا بیان ہے؟ دراصل امام بخاری ؒ نے اس عنوان سے ایک حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں پڑاؤ کرنے کی صراحت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر میں پڑاؤ کیا تو آپ نے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا: اس کنویں کا پانی نہ خود پیو اور نہ جانوروں ہی کو پلاؤ بلکہ اگر اس پانی سے آٹا گوندھاہے تو وہ بھی حیوانات کو کھلا دیا جائے۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3378) چونکہ یہ واقعہ غزوہ تبوک سے واپسی پر پیش آیا تھا، اس حوالے سے امام بخاری ؒ نےاسے ذکر کیا ہے۔ واللہ اعلم۔