قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4502. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَانَ عَاشُورَاءُ يُصَامُ قَبْلَ رَمَضَانَ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ قَالَ مَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ

مترجم:

4502.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ فرضیت رمضان سے پہلے عاشوراء کا روزہ رکھا جاتا تھا۔ جب رمضان کی فرضیت نازل ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اب جو چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔‘‘