تشریح:
1۔ اس حدیث کی سند میں اگرچہ ابن جریج کی صراحت ہے لیکن وہ صیغہ عن کے ساتھ ہے، اس میں سماع کی صراحت نہیں ہے۔ حضرت سفیان کے شاگرد عبداللہ بن محمد صیغہ تحدیث کے ساتھ یہ حدیث سننا چاہتے تھے، اس لیے انھوں نے سند کے متعلق سوال کیا۔ اس صورت میں یہ احتمال رہ گیا تھا کہ شاید حضرت سفیان ؓ نے یہ حدیث خود ابن جریج سے نہ سنی ہو بلکہ اس کے درمیان کوئی واسطہ ہو، اس لیے امام بخاری ؒ نے دوسری روایات بیان کردی ہیں، جن میں اس قسم کا کوئی احتمال نہیں ہے۔
2۔ چونکہ اس حدیث میں حضرت ابوبکرصدیق ؓ کا ذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے یہاں بیان کیا ہے، واقعے کی تشریح آئندہ حدیث کے تحت کی جائے گی۔