قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ: لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: أَيْ نَاصِرُنَا، السَّكِينَةُ فَعِيلَةٌ مِنَ السُّكُونِ»

4664. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ قَالَ حِينَ وَقَعَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ ابْنِ الزُّبَيْرِ قُلْتُ أَبُوهُ الزُّبَيْرُ وَأُمُّهُ أَسْمَاءُ وَخَالَتُهُ عَائِشَةُ وَجَدُّهُ أَبُو بَكْرٍ وَجَدَّتُهُ صَفِيَّةُ فَقُلْتُ لِسُفْيَانَ إِسْنَادُهُ فَقَالَ حَدَّثَنَا فَشَغَلَهُ إِنْسَانٌ وَلَمْ يَقُلْ ابْنُ جُرَيْجٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «معنا» یعنی ہمارا محافظ اور مددگار ہے۔ «سكينة»، «فعيلة» کے وزن پر سكون سے نکلا ہے۔حضرت امام بخاری اور جملہ اہل حدیث نے اللہ پاک کی معیت سے یہی مراد لی ہے کہ اس کا علم سب کے ساتھ ہے اور اس کی مدد مومنوں کے ساتھ ہے۔(بہتر یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کی کسی بھی صفت کی کسی طرح کی بھی تاویل نہ کی جائے اس کو اس کی حالت پر چھوڑ دیا جائے معیت بھی اللہ کی صفت ہے جیسی اس کی شان کے لائق ہے ویسی ہی ہم بھی مانیں گے۔(محمود الحسن اسد)

4664.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب میرا حضرت ابن زبیر ؓ سے اختلاف ہوا تو میں نے کہا تھا: ان کے والد زبیر ؓ، ان کی والدہ حضرت اسماء ؓ، ان کی خالہ حضرت عائشہ ؓ، ان کے نانا حضرت ابوبکر ؓ اور ان کی دادی حضرت صفیہ‬ ؓ ہ‬یں۔ راوی حدیث نے سفیان بن عیینہ سے پوچھا: اس حدیث کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا "حدثنا" ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ انہیں کسی دوسرے شخص نے مصروف کر دیا اور وہ آگے "ابن جریج" کے الفظ نہ کہہ سکے۔