قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (سُورَةُ هُودٍقَوْلِهِ: {أَلاَ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ غَيْرُهُ: {وَحَاقَ} [هود: 8]: «نَزَلَ». {يَحِيقُ} [فاطر: 43]: «يَنْزِلُ». {يَئُوسٌ}: «فَعُولٌ مِنْ يَئِسْتُ» وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {تَبْتَئِسْ} [هود: 36]: «تَحْزَنْ». {يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ} [هود: 5]: «شَكٌّ وَامْتِرَاءٌ فِي الحَقِّ». {لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ} [هود: 5]: «مِنَ اللَّهِ إِنِ اسْتَطَاعُوا»

4683. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرٌو قَالَ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَلَا إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا مِنْهُ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ و قَالَ غَيْرُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْتَغْشُونَ يُغَطُّونَ رُءُوسَهُمْ سِيءَ بِهِمْ سَاءَ ظَنُّهُ بِقَوْمِهِ وَضَاقَ بِهِمْ بِأَضْيَافِهِ بِقِطْعٍ مِنْ اللَّيْلِ بِسَوَادٍ وَقَالَ مُجَاهِدٌ إِلَيْهِ أُنِيبُ أَرْجِعُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

عکرمہ کے سوا اور لوگوں نے کہا کہ ” حاق “ کا معنی اتر پڑا اسی سے ہے یحیق یعنی اترتا ہے انہ لیوس کفور میں یوس کا معنی نا امید ہونا ۔ جو بر وزن فعول ہے ۔ یہ یئست سے نکلا ہے اور مجاہد نے کہا لا تیئس کا معنی غم نہ کھا یثنون صدورھم کا مطلب یہ ہے کہ حق بات میں شک وشبہ کرتے ہیں ۔ لیستخفوا منہ یعنی اگر ہو سکے تو اللہ سے چھپا لیں ۔سورهٔ ہود مکہ میں نازل ہوئی اس میں 123 آیات اور دس رکوع ہیں۔آیت(الا انھم یثنون صدورھم)(ھود:5)یعنی ’’یہ لوگ قرآن سننے سے اپنے سینے پھیرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ خدا سے چھپ جائیں۔‘‘اس آیت کا شان نزول بعض نے اس طرح بیان کیا ہے کہ کافر لوگ گھروں میں بیٹھ کر مخالفت کی باتیں کرتے جب قرآن مجید ان کے متعلق نازل ہوتا تو سمجھتے کہ دیوار کے پیچھے چھپ کر ہماری باتیں سن جاتا اور حضرت محمدﷺ سے کہہ دیتا ہے پھر وہ کپڑے اوڑھ کر اور چھپ چھپ کر مخالفانہ باتیں کرنے لگے۔آیت میں ان ہی کا ذکر ہے۔

4683.

حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے اس آیت کی قراءت اس طرح کی تھی: أَلَآ إِنَّهُمْ يَثْنُونَ صُدُورَهُمْ لِيَسْتَخْفُوا۟ مِنْهُ ۚ أَلَا حِينَ يَسْتَغْشُونَ ثِيَابَهُمْ۔ عمرو بن دینار کے علاوہ دوسروں نے حضرت ابن عباس ؓ سے بیان کیا کہ يَسْتَغْشُونَ کے معنی ہیں: وہ اپنے سروں کو چھپا لیتے ہیں: سِىٓءَ بِهِمْ: وہ اپنی قوم سے بدگمان ہوئے۔ وَضَاقَ بِهِمْ: اور وہ اپنے مہمانوں کی وجہ سے بہت پریشان اور دل گرفتہ ہوئے۔ بِقِطْعٍ مِّنَ ٱلَّيْلِ کے معنی ہیں: رات کی سیاہی میں۔ مجاہد نے کہا: أُنِيبُ ﴿٨٨﴾ کے معنی ہیں: میں رجوع کرتا ہوں۔