تشریح:
1۔ کفار مکہ سے قریشی مشرک سردار ہیں جن کے ہاتھ اس وقت سارے عرب کی بھاگ دوڑ تھی۔ یہ لوگ بیت اللہ کے پاسبان تھے اور اسی پاسبانی کی وجہ سے ان کی عرب بھر میں عزت کی جاتی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کی ہدایت کے لیے رسول اللہ ﷺ کو معبوث فرمایا، یہ اللہ تعالیٰ کی ان پر دوسری مہربانی تھی مگر ان لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کا جواب ضد اور دشمنی سے دیا۔ وہ حق کی مخالفت پر کمربستہ ہو گئے پھر اس مخالفت میں بڑھتے ہی چلے گئے یہاں تک کہ خود بھی تباہ ہوئے اور اپنی قوم کو بھی تباہ کر کے چھوڑا اور مرنے کے بعد خود بھی جہنم جائیں گے اور اپنے پیروکاروں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیں گے۔
2۔ اس حوالے سے ہمیں اپنے متعلق بھی غور وفکر کرنا چاہیے کہ کس قدر اللہ کی نعمتیں استعمال کرنے کے بعد ہم ان کا کتنا شکر ادا کرتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اگرتم شکر کرو گے تو یقیناً میں تمھیں اور زیادہ دوں گا اور اگر تم نا شکری کرو گے تو بلا شبہ میرا عذاب بھی بہت سخت ہے۔‘‘ (ابراھیم14۔7)