قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {الَّذِينَ جَعَلُوا القُرْآنَ عِضِينَ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {المُقْتَسِمِينَ} [الحجر: 90]: «الَّذِينَ حَلَفُوا، وَمِنْهُ» {لاَ أُقْسِمُ} [القيامة: 1]: «أَيْ أُقْسِمُ، وَتُقْرَأُ» (لَأُقْسِمُ)، {وَقَاسَمَهُمَا} [الأعراف: 21]: «حَلَفَ لَهُمَا وَلَمْ يَحْلِفَا لَهُ» وَقَالَ مُجَاهِدٌ: {تَقَاسَمُوا} [النمل: 49]: «تَحَالَفُوا»

4706. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَمَا أَنْزَلْنَا عَلَى الْمُقْتَسِمِينَ قَالَ آمَنُوا بِبَعْضٍ وَكَفَرُوا بِبَعْضٍ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «المقتسمين‏» سے وہ کافر مراد ہیں جنہوں نے رات کو جا کر قسم کھائی تھی کہ صالح پیغمبر کی اونٹنی کو مار ڈالیں گے۔ اسی سے «لا أقسم‏» نکلا ہے کہ میں قسم کھاتا ہوں۔ بعضوں نے اسے «لأقسم‏.‏» پڑھا ہے ( «لام» تاکید سے) اسی سے ہے۔ «قاسمهما‏» یعنی ابلیس نے آدم و حواء علیہما السلام کے سامنے قسم کھائی لیکن آدم و حواء نے قسم نہیں کھائی تھی۔ مجاہد نے کہا کہ «تقاسموا بالله لنبيتنه» میں «تقاسموا» کا معنی یہ ہے کہ صالح پیغمبر کو رات کو جا کر مار ڈالنے کی انہوں نے قسم کھائی تھی۔

4706.

حضرت ابن عباس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ آیت کریمہ: ﴿كَمَآ أَنزَلْنَا عَلَى ۔۔۔﴾ سے یہود و نصاریٰ مراد ہیں جنہوں نے کچھ قرآن کو تسلیم کیا اور کچھ کا انکار کیا۔