قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4721. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ الْيَهُودُ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَقَالَ مَا رَأْيُكُمْ إِلَيْهِ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَيْءٍ تَكْرَهُونَهُ فَقَالُوا سَلُوهُ فَسَأَلُوهُ عَنْ الرُّوحِ فَأَمْسَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِمْ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ فَقُمْتُ مَقَامِي فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْيُ قَالَ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الرُّوحِ قُلْ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَمَا أُوتِيتُمْ مِنْ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا

مترجم:

4721.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں ایک دفعہ نبی ﷺ کے ہمراہ ایک کھیت میں جا رہا تھا جبکہ آپ کھجور کی ایک چھڑی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اتنے میں چند یہودی سامنے سے گزرے اور آپس میں کہنے لگے: اس سے روح کے متعلق سوال کرو۔ کسی نے کہا: کیوں، آخر ایسی کیا ضرورت ہے؟ اور کسی نے کہا: ممکن ہے وہ تمہیں ایسی بات کہہ دے جو تمہیں ناگوار گزرے۔ آخر یہی طے ہوا کہ پوچھو تو سہی، چنانچہ انہوں نے آپ سے پوچھا: روح کیا چیز ہے؟ نبی ﷺ خاموش رہے اور انہیں کوئی جواب نہ دیا۔ میں سمجھ گیا کہ آپ پر وحی آنے لگی ہے۔ میں اپنی جگہ پر کھڑا رہا۔ جب وحی ختم ہوئی تو آپ نے یہ آیت پڑھی: ’’اور وہ آپ سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ آپ ان سے کہہ دیں کہ روح میرے رب کا امر ہے اور تمہیں تو بس تھوڑا سا علم دیا گیا ہے۔‘‘