تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف لعان کرنے سے ہی میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہو جائے گی۔ خاوند کو طلاق دینے کی ضرورت نہیں ہے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ اور اکثر اہل حدیث کا یہی موقف ہے۔ لعان کے بعد عورت عدت پوری کرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرنے کی حق دار ہوگی جو تین حیض یا وضع حمل ہے۔
2۔ واضح رہے کہ لعان صرف اس صورت میں ہے جب خاوند اپنی بیوی پر تہمت زنا لگائے۔ عام عورتوں پر تہمت کے متعلق وہی حکم ہے جو حد قذف کے متعلق سورہ النور آیت:4میں ہے۔3۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ لعان کے بعد اس حمل سے جو بچہ ہو گا اس بچے نسبت شوہر کی طرف نہیں بلکہ اس کی ماں کی طرف کی جائے گی۔ وہ اپنی ماں کا اور ماں اس کی وارث ہوگی۔ واللہ اعلم۔