تشریح:
1۔ اِنذَار کی چار صورتیں ہیں: اِنذَار عشيره، اِنذَار قوم، اِنذَارعرب اور اِنذَار جميع بني آدم۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت عام تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارصورتوں کواختیار فرمایا۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے قریش کے گروہ! تم اپنی جانوں کودوزخ سے بچا لو۔‘‘(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 501(204)) ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں انگلیوں کو کانوں میں دے کر بآواز بلند کہا: ’’اے بنی عبد مناف! تم پر صبح کے وقت کوئی لشکر حملہ کرنے والا ہے۔‘‘ (جامع الترمذي، تفسیر القرآن، حدیث:3186)
2۔ اس حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ اگر خاتمہ کفر پر ہوتو خاندانی تعلق قیامت کے دن کوئی فائدہ نہیں دے گا یہاں تک کہ پیغمبر کی اولاد اور بیوی بھی اگرمومن نہیں تو بھی رسول انھیں قیامت کے دن کوئی نفع نہیں دے سکے گا جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے باپ کا معاملہ ہے۔3۔ یہاں ایک اشکال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں تمہارے کچھ کام نہیں آؤں گا۔‘‘ حالانکہ قیامت کے دن آپ کی سفارش سے گناہوں کی معافی اور عذاب سے نجات ملے گی؟ اس کے متعدد جوابات دیے گئے ہیں: ©۔ ابھی تک آپ کو اپنی شفاعت کبریٰ اور صغریٰ کا علم نہیں تھا کیونکہ یہ آغاز اسلام کا واقعہ ہے۔ ©۔ سفارش کرنے والا فائدہ نہیں دے سکتا وہ تو التجا کرسکتا ہے، اگرقبول ہوجائے تو ٹھیک بصورت دیگر وہ کسی کو مجبور نہیں کرسکتا توآپ کے ارشاد کا مطلب یہ ہوا کہ میں چھڑا تو نہیں سکتا، البتہ سفارش ضرور کروں گا۔ ©۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش بھی اللہ کی اجازت سے ہوگی، گویا آپ نے فرمایا ہے کہ میں ذاتی طور پر کچھ نہیں کرسکوں گا، ہاں اللہ کے اذن سے تمہاری سفارش ضرور کروں گا، گویا آپ کی سفارش اللہ کے اذن سے مقید ہے۔ واللہ اعلم۔
4۔ اس حدیث سے ان نام نہاد مسلمانوں کو سبق لینا چاہیے جو زندہ اور مردہ پیروں، فقیروں کا دامن اس لیے پکڑے ہوئے ہیں کہ وہ قیامت کے دن انھیں بخشوا لیں گے۔ بہت سےکم عقل لوگ نذر ونیاز کے اسی چکر میں گرفتار ہیں۔ بہرحال اللہ کے حضور کسی نبی، ولی، فرشتے اور مقرب شخص کو دم مارنے کی جرءت نہیں ہوگی ہاں سفارش کا دروازہ کھلا ہے اور وہ بھی اللہ کے اجازت سے ہوگی۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن سرخرو فرمائے۔ آمین