قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَعْمَرٌ: التَّبَرُّجُ: «أَنْ تُخْرِجَ مَحَاسِنَهَا»، {سُنَّةَ اللَّهِ} [الأحزاب: 38]: «اسْتَنَّهَا جَعَلَهَا»

4785. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهَا حِينَ أَمَرَهُ اللَّهُ أَنْ يُخَيِّرَ أَزْوَاجَهُ فَبَدَأَ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَسْتَعْجِلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ قَالَتْ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِلَى تَمَامِ الْآيَتَيْنِ فَقُلْتُ لَهُ فَفِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ معمر نے کہا کہ «تبرج» یہ ہے کہ عورت اپنے حسن کا مرد کے سامنے اظہار کرے۔ «سنة الله» سے مراد وہ طریقہ ہے جو اللہ نے اپنے لیے مقرر کر رکھا ہے۔

4785.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے بتایا کہ جب اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا کہ آپ اپنی بیویوں کو اختیار دیں کہ وہ آپ کے پاس رہیں یا علیحدگی کو پسند کریں تو رسول اللہ ﷺ پہلے میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’میں تم سے ایک معاملے کے متعلق کچھ کہنے آیا ہوں۔ ضروری نہیں کہ تم اس میں جلد بازی سے کام لو بلکہ تم اپنے والدین سے مشورہ بھی کر سکتی ہو۔‘‘ آپ ﷺ تو جانتے ہی تھے کہ میرے والدین کبھی آپ سے علیحدگی کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی کا فرمان ہے: ’’اے نبی! تم اپنے بیویوں سے کہہ دو ۔۔‘‘ دو آیات کے اختتام تک۔ میں نے آپ ﷺ سے کہا: میں کسی چیز کے متعلق اپنے والدین سے مشورہ کروں؟ کھلی بات ہے کہ میں اللہ، اس کے رسول اور عالم آخرت کو چاہتی ہوں۔