قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ قَتَادَةُ: {وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالحِكْمَةِ} [الأحزاب: 34]: «القُرْآنِ وَالحِكْمَةُ السُّنَّةُ»،

4786. وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ لَمَّا أُمِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَخْيِيرِ أَزْوَاجِهِ بَدَأَ بِي، فَقَالَ: «إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلاَ عَلَيْكِ أَنْ لاَ تَعْجَلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ» قَالَتْ: وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا يَأْمُرَانِي بِفِرَاقِهِ، قَالَتْ: ثُمَّ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ قَالَ: {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا} [الأحزاب: 28] إِلَى {أَجْرًا عَظِيمًا} [النساء: 40] قَالَتْ: فَقُلْتُ: فَفِي أَيِّ هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ، فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ، قَالَتْ: ثُمَّ فَعَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَ مَا فَعَلْتُ تَابَعَهُ مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، وَقَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو سُفْيَانَ المَعْمَرِيُّ: عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ قتادہ نے کہا کہ آیت «واذكرن ما يتلى في بيوتكن من آيات الله والحكمة» ”اور تم آیات اللہ اور اس حکمت کو یاد رکھو جو تمہارے گھروں میں پڑھ کر سنائے جاتے رہتے ہیں۔“ (آیات اللہ سے مراد) قرآن مجید اور (حکمت سے مراد) سنت نبوی ہے۔تشریح:اللہ نے ازواج مطہرات کو حکم فرمایا کہ قرآن و حدیث کا مطالعہ گھروں میں ضرور جاری رکھیں اور آنحضرتﷺ سے علم دین حاصل کرنا اپنے لئے ضروری سمجھیں معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے بھی گھروں میں دینی تعلیم کا چرچا رکھنا ضروری ہے اگر ہر مسلم گھرانہ میں یہ سلسلہ جاری رہے تو امت کی سدھار کے لئے اس سے بہت دور رس نتائج پیدا ہو سکتے ہیں دینی اسلامی تعلیم آج کے حالات میں امت کے لئے بہت بڑی اہمیت رکھتی ہے۔

4786.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ کو حکم ہوا کہ وہ اپنی بیویوں کو اختیار دے دیں تو (سب سے) پہلے آپ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’میں تم سے ایک معاملے کے متعلق کہنے آیا ہوں، اس معاملےمیں جلد بازی نہ کرنا بلکہ اپنے والدین سے مشورہ کر کے جواب دینا۔‘‘ اور آپ یہ بات خوب جانتے تھے کہ میرے والدین آپ سے علیحدگی اختیار کرنے کا مشورہ کبھی نہیں دیں گے، چنانچہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی کا ارشاد گرامی ہے: ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیں، اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی زیب و زینت چاہتی ہو ۔۔ بہت بڑا اجر ہے۔‘‘ میں نے کہا: میں اس معاملے میں اپنے والدین سے کیا مشورہ کروں گی؟ میں تو اللہ، اس کے رسول اور عالم آخرت کی خواہاں ہوں۔ (حضرت عائشہ ؓ ) فرماتی ہیں کہ پھر نبی ﷺ کی دوسری بیویوں نے بھی وہی جواب دیا جو میں نے دیا تھا۔ اس کی متابعت موسٰی بن اعین نے معمر سے کی ہے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے کہا: مجھے ابوسلمہ نے خبر دی ہے۔ عبدالرزاق اور ابو سفیان معمری نے معمر سے، انہوں نے امام زہری سے، انہوں نے حضرت عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے بیان کیا ہے۔