قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4886. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُوتَشِمَاتِ وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا أُمُّ يَعْقُوبَ فَجَاءَتْ فَقَالَتْ إِنَّهُ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ فَقَالَ وَمَا لِي أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ هُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَقَالَتْ لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ اللَّوْحَيْنِ فَمَا وَجَدْتُ فِيهِ مَا تَقُولُ قَالَ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا قَالَتْ بَلَى قَالَ فَإِنَّهُ قَدْ نَهَى عَنْهُ قَالَتْ فَإِنِّي أَرَى أَهْلَكَ يَفْعَلُونَهُ قَالَ فَاذْهَبِي فَانْظُرِي فَذَهَبَتْ فَنَظَرَتْ فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا فَقَالَ لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ مَا جَامَعْتُهَا

مترجم:

4886.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے گودنے والی، گدوانے والی، خوبصورتی کے لیے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور دانتوں میں کشادگی کرنے والی عورتوں پر لعنت کی ہے جو اللہ کی خلقت کو بدلتی ہیں۔ یہ بات بنو اسد کی ایک عورت کو پہنچی جس کی کنیت ام یعقوب تھی، وہ (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کے پاس) آ کر کہنے لگی: مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ نے ایسی ایسی عورتوں پر لعنت کی ہے۔ انہوں نے فرمایا: میں ایسی عورتوں پر لعنت کیوں نہ کروں جن پر رسول اللہ ﷺ نے لعنت کی ہے اور جو اللہ کی کتاب کے حکم کے مطابق بھی ملعون ہے؟ اس عورت نے کہا: میں نے تو سارا قرآن جو دو تختیوں کے درمیان ہے پڑھ ڈالا ہے، اس میں تو کہیں ان عورتوں پر لعنت نہیں آئی۔ انہوں نے فرمایا: اگر تم نے قرآن کو (بغور) پڑھا ہوتا تو تمہیں یہ مسئلہ ضرور مل جاتا۔ کیا تم نے یہ آیت نہیں پڑھی: ’’رسول، تمہیں جو کچھ دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو۔‘‘ اس عورت نے کہا: میں نے یہ آیت تو پڑھی ہے۔ (حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے) فرمایا: آپ ﷺ نے ان تمام کاموں سے منع فرمایا ہے۔ اس عورت نے کہا: میرے خیال کے مطابق آپ کی بیوی بھی یہ کام کرتی ہو گی۔ انہوں نے فرمایا: جاؤ میرے گھر جا کر دیکھ لو، چنانچہ وہ عورت گئی اور گھر میں دیکھا لیکن اس طرح کی (معیوب) چیز نہ مل سکی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے فرمایا: اگر میری بیوی ایسے کام کرتی تو بھلا میرے ساتھ کیسے رہ سکتی تھی۔