تشریح:
1۔ عورت مطلقہ ہو یا بیوہ اگر وہ حمل سے ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے۔ ہمارے ہاں جہالت کی وجہ سے یہ مسئلہ مشہور ہے کہ حاملہ کی طلاق نافذ نہیں ہوتی، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں حاملہ عورت کی عدت بیان کی ہے۔ اگر اسے طلاق دینا نا جائز ہے۔ یا اس کی طلاق نافذ نہیں ہوتی تو عدت بیان کرنے کا کیا مطلب، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جب طلاق دینے کا طریقہ بتایا تو اس میں صراحت ہے کہ بیوی کو طلاق حالت طہر میں دو یا حالت حمل میں اسے فارغ کرو۔ (صحیح مسلم، الطلاق، حدیث: 3659(1471))
2۔ بہرحال دوران حمل میں دی گئی طلاق بھی نافذ العمل ہے اور اس کی عدت وضع حمل ہے۔ واللہ اعلم۔