تشریح:
1۔ لمبی مدت سے مراد یہ ہے کہ اگر کسی عورت کا خاوند فوت ہو جائے اور وہ حمل سے ہوتو اگر چارماہ دس دن کے اندر اندر بچہ پیدا نہ ہو تو سے وضع حمل تک انتظار کرنا ہوگا اور اس سے پہلے بچہ پیدا ہو جائے تو اسے چار ماہ دس دن پورے کرنے ہوں گے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ أبعد الأجلین کے قائل تھے۔ وہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے متعلق کہتے تھے کہ میرے موقف کے حامی ہیں لیکن ان کا یہ خیال صحیح نہیں تھا جیسا کہ ابوعطیہ مالک بن عامر نے اس کی صراحت کی ہے۔
2۔ بہرحال جس حاملہ عورت کا شوہر فوت ہو جائے، اس کی عدت وضع حمل ہے۔ اس کے بعد اسے عقدثانی کرنے کی اجازت ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی موقف ہے ۔ وضع حمل، خواہ دیر سے ہو یا جلدی، اسے بچہ پیدا ہونے تک انتظار کرنا ہوگا۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کتاب الطلاق میں پیش کی جائے گی۔ بإذن اللہ تعالیٰ۔