تشریح:
حضرت عبیداللہ بن عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کیا تجھے معلوم ہے کہ آخری آخری مکمل سورت کون سی نازل ہوئی تھی؟ میں نے کہا:﴿إِذَا جَآءَ نَصْرُ ٱللَّـهِ وَٱلْفَتْحُ﴾ ہے۔ آپ نے فرمایا: ہاں یہی سورت ہے۔ (صحیح مسلم، التفسیر، حدیث: 7546(2024) اس سورت کے نازل ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سمجھ لیا کہ میری بعثت کا مقصد پورا ہوچکا ہے، اب میں عنقریب اس دنیا سے رخصت ہونے والا ہوں، چنانچہ اسی سال حجۃ الوداع کے موقع پر آپ نے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا: ’’شاید آئندہ سال تم میں موجود نہ ہوں گا۔‘‘ (صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2950(1218) اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اہل فضل اور اہل علم قابل تعظیم ہیں اگرچہ وہ عمر میں چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مقام و مرتبہ دیا تھا۔