قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ نَزَلَ القُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالعَرَبِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {قُرْآنًا عَرَبِيًّا} [يوسف: 2]، {بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ} [الشعراء: 195]

4985. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءٌ وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ يَعْلَى كَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ عَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً فَجَاءَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ فَجَاءَ يَعْلَى فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ (اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا۔

4985.

سیدنا یعلیٰ بن امیہ ؓ سے روایت ہے وہ کہتے تھے کاش! میں رسول اللہ ﷺ کو اس وقت دیکھوں جبکہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہو، چنانچہ جب آپ مقام جعرانہ میں تھے اور آپ ہر کپڑے کا سایہ کر دیا گیا تھا اس وقت آپ کے ہمراہ چند ایک صحابہ کرام ؓم بھی تھے۔ اچانک ایک شخص آیا جو خوشبو میں لت پت تھا۔ اس نے عرض کی: اللہ کے رسول! ایسے شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے جس نے خوشبو سے لت پت ہو کر ایک جبے میں احرام باندھا ہو؟ نبی کریم ﷺ نے کچھ انتظار کیا، اس دوران میں آپ پر وحی آنا شروع ہو گئی۔ سیدنا عمر ؓ نے سیدنا یعلیٰ ؓ کو اشارے سے بلایا۔ وہ آئے اور اپنا سر پردے کے اندر کیا تو دیکھتے ہیں کہ آپ کا چہرہ انور سرخ ہو رہا تھا اور آپ تیزی سے سانس لے رہے تھے۔ تھوڑی دیر یہی کیفیت طاری رہی، پھر جب یہ حالت ختم ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ شخص کہاں ہے جو مجھ سے ابھی ابھی عمرے کے متعلق پوچھ رہا تھا؟“ اس شخص کو تلاش کر کے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جو خوشبو تجھ پر لگی ہوئی ہے اسے تین بار دھو ڈال اور اپنا جبہ اتار دے۔ پھر اپنے عمرے میں وہی کچھ کر جو حج میں کرتے ہو۔“