تشریح:
1۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی قرآن کریم کے قاری اور بہترین عالم تھے لیکن وہ اپنے مصحف پر حد سے زیادہ اعتماد کرتے تھے۔ جب انھیں بتایا جاتا کہ آپ فلاں آیت کی تلاوت کرتے ہیں۔ حالانکہ اس کی تلاوت منسوخ ہو چکی ہے تو وہ اس سے رجوع نہ کرتے بلکہ کہتے کہ میں نے تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے سنا ہے۔
2۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آیت قرآن سے استدلال کیا کہ بعض قرآنی آیات کا نسخ خود قرآن سے ثابت ہے۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سننا اس امر کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اس کی تلاوت منسوخ نہیں ہوئی، لہٰذا حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قراءت میں جو آیات منسوخ التلاوۃ ہیں ہم انھیں تسلیم نہیں کرتے بلکہ انھیں چھوڑ دیتے ہیں۔ (فتح الباري:68/9)