قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ تَزْوِيجِ المُعْسِرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لقوله تعالى: {إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ}

5087. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتْ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا فَقَالَ وَهَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَاءٌ فَلَهَا نِصْفُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَيْءٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ مِنْهُ شَيْءٌ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ مَاذَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ قَالَ مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا فَقَالَ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ اذْهَبْ فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنْ الْقُرْآنِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

جیسا کہ اللہ تعالیٰ نےسورۂ نور میں فرمایا ہے کہ اگر وہ (دولہا دولہن) نادار ہیں تو اللہ اپنے فضل سے انہیں مالدار کر دے گا۔بعض دفعہ نکاح تنگ دست کے لئے باعث برکت بن جاتا ہے اور اس کے ذریعے روزی وسیع ہو جاتی ہے‘اسی حقیقت کی طرف اشارہ ہے حضرت ابن عباس اور حضرت ابوبکرؓ سے مروی ہے کہ تم اللہ کے حکم کے موفق نکاح کر لو اللہ بھی اپنا وعدہ پورا کرے گا تم کو مالدار کر دے گا اس آیت سے حضرت امام بخاری  نے یہ نکالا کہ نا داری صحت کے لئے مانع نہیں ہے ہاں آئندہ اگر نان نفقہ نہ ہو تو پھر معاملہ الگ ہے ایسی حافلت میں قاضی تفریق کرا سکتا ہے۔

5087.

سیدنا سہل بن سعد ساعد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک ایک عورت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کی: اللہ کے رسول! میں حاضر خدمت ہوں اور اپنی ذات کو ہبہ کرتی ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے نظر اوپر اٹھا کر اسے دیکھا۔ پھر اپنی نگاہ نیچے کی اور سے مبارک جھکا لیا۔ جب اس خاتون نے دیکھا کہ آپ ﷺ نے اس کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی۔ تب آپ کے صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں ایک صاحب کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو اس کا نکاح مجھ سے کر دیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تیرے پاس کچھ مال ہے؟“ اس نے کہا اللہ کے رسول! اللہ کی قسم میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اپنے گھر جاؤ، ممکن ہے کہ وہاں سے کوئی چیز مل جائے۔“ چنانچہ ہو گئے اور وآپس آ کر کہا: اللہ کی قسم! میں نے وہاں کچھ نہیں پایا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”دیکھو اگر لوہے کی انگوٹھی بھی مل جائے تو لے آؤ۔“ وہ گیا اور واپس آکر عرض کی: اللہ کی قسم! اللہ کے رسول! میرے پاس لوہے کی انگوٹھی بھی نہیں ہے، البتی میرے پاس یہ لنگی ہے۔ ۔ سیدنا سہل ؓ نے کہا کہ اس کے پاس اوڑھنے کے لیے چادر نہ تھی۔ ۔ ۔ ۔ اس آدمی نے کہا اس عورت کے لیے لنگی کا نصف ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ عورت تیرے ازار کو کیا کرے گی؟ اگر تو نے اسے باندھ لیا تو اس کے لیے کچھ نہ ہوگا اور اگر اس نے اوڑھ لیا تو تیرے لیے کچھ نہ ہوگا۔“ چنانچہ وہ صاحب بیٹھ گئے حتیٰ کہ جب مجلس لمبی ہو گئ تو اٹھ کھڑا ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے پیٹھ پھیر کر جاتے دیکھ کر وآپسی کا حکم دیا۔ جب وہ وآپس آیا تو آپ نے اس سے پوچھا : کیا تمہیں کچھ قرآن یاد ہے؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورت یاد ہے، اس نے چند سورتوں کے نام شمار کیے۔ آپ نے دوبارہ پوچھا: ”کیا تم زبانی پڑھ سکتے ہو؟“ اس نے کہا: ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اس قرآن کی بدولت جو تمہارے پاس ہے، میں نے اس عورت کا تمہیں مالک بنا دیا ہے۔“