قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: مرسل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا يَحِلُّ مِنَ النِّسَاءِ وَمَا يَحْرُمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الأَخِ وَبَنَاتُ الأُخْتِ} [النساء: 23]- إِلَى آخِرِ الآيَتَيْنِ إِلَى قَوْلِهِ - {إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا} [النساء: 11]

5105. وَقَالَ لَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي حَبِيبٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ حَرُمَ مِنْ النَّسَبِ سَبْعٌ وَمِنْ الصِّهْرِ سَبْعٌ ثُمَّ قَرَأَ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ الْآيَةَ وَجَمَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ بَيْنَ ابْنَةِ عَلِيٍّ وَامْرَأَةِ عَلِيٍّ وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَا بَأْسَ بِهِ وَكَرِهَهُ الْحَسَنُ مَرَّةً ثُمَّ قَالَ لَا بَأْسَ بِهِ وَجَمَعَ الْحَسَنُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ بَيْنَ ابْنَتَيْ عَمٍّ فِي لَيْلَةٍ وَكَرِهَهُ جَابِرُ بْنُ زَيْدٍ لِلْقَطِيعَةِ وَلَيْسَ فِيهِ تَحْرِيمٌ لِقَوْلِهِ تَعَالَى وَأُحِلَّ لَكُمْ مَا وَرَاءَ ذَلِكُمْ وَقَالَ عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا زَنَى بِأُخْتِ امْرَأَتِهِ لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَيُرْوَى عَنْ يَحْيَى الْكِنْدِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ وأَبِي جَعْفَرٍ فِيمَنْ يَلْعَبُ بِالصَّبِيِّ إِنْ أَدْخَلَهُ فِيهِ فَلَا يَتَزَوَّجَنَّ أُمَّهُ وَيَحْيَى هَذَا غَيْرُ مَعْرُوفٍ وَلَمْ يُتَابَعْ عَلَيْهِ وَقَالَ عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ إِذَا زَنَى بِهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْهِ امْرَأَتُهُ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي نَصْرٍ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ حَرَّمَهُ وَأَبُو نَصْرٍ هَذَا لَمْ يُعْرَفْ بِسَمَاعِهِ مِنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَيُرْوَى عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالْحَسَنِ وَبَعْضِ أَهْلِ الْعِرَاقِ تَحْرُمُ عَلَيْهِ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لَا تَحْرُمُ حَتَّى يُلْزِقَ بِالْأَرْضِ يَعْنِي يُجَامِعَ وَجَوَّزَهُ ابْنُ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةُ وَالزُّهْرِيُّ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ عَلِيٌّ لَا تَحْرُمُ وَهَذَا مُرْسَلٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ نساء میں) ان کو بیان فرمایا ہے کہ ”حرام ہیں تم پر مائیں تمہاری، بیٹیاں تمہاری، بہنیں تمہاری، پھوپھیاں تمہاری، خالائیں تمہاری، بھتیجیاں تمہاری، بھانجیاں تمہاری۔ بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔

5105.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ”نسب سے سات عورتیں حرام ہیں اور سسرال کے زریعے بھی سات عورتیں حرام ہیں، پھر انہوں نے یہ آیت پڑھی۔ تم پر تمہاری مائیں حرام ہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ “ سیدنا عبداللہ بن جعفر نے سیدنا علی بن ابی طالب ؓ کی صاحبزادی اور ان کی بیوی دونوں سے نکاح کر کے بیک وقت اپنے پاس رکھا۔ سیدنا ابن سیرین نے کہا اس میں کوئی قباحت نہیں۔ امام حسن بصری ؓ نے ایک بار تو اسے مکروہ کہا پھر کہنے لگے اس میں چنداں حرج نہیں۔ سیدنا حسن بن حسن بن علی نے اپنے دونوں چچا کی دو بیٹیوں کو ایک ساتھ اپنے نکاح میں ایک رات جمع کیا۔ سیدنا جابر بن زید (تابعی) نے اسے مکروہ خیال کیا کیونکہ اس میں قطع رحمی کا اندیشہ ہے لیکن حرام نہیں۔ ارشاد باری تعالٰی ہے: ”مذکورہ محرمات کے علاوہ باقی عورتیں تمہاری لیے حلال ہیں۔“ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: سالی سے زنا کرنے سے بیوی حرام نہیں ہوتی۔ یحیی کندی، امام شعبی اور ابو جعفر سے بیان کرتے ہیں کہ جس نے کسی بچے کے ساتھ برا کام کیا تو اس کی ماں کے ساتھ نکاح نہیں کر سکتا۔ یحییٰ کندی غیر معروف آدمی ہے اور اس مسئلے میں اس کی متابعت نہیں کی گئی۔ سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ اگر کسی نے ساس سے زنا کیا تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی، لیکن ابو نصر نامی راوی ابن عباس سے بیان کرتے ہیں کہ بیوی حرام ہو جائے گی لیکن ابو نصرکا ابن عباس ؓ سے سماع معروف نہیں۔ البتہ عمران بن حصین، جابر بن زید ؓ حسن بصری اور بعض اہل عراق سے مروی ہے کہ بیوی اس پر حرام ہو جاتی ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: بیوی حرام نہیں ہوگی تا آنکہ اس کی ماں کو زمین سے ملا دے، یعنی اس سے جماع کرے۔ سعید بن مسیب، سیدنا عروہ اور امام زہری ؒ نے اسے (مذکورہ صورت میں بیوی کے ساتھ رہنا) جائز قرار دیا ہے۔ امام زہری سیدنا علی ؓ سے بیان کیا کہ حرام نہیں ہوتی لیکن یہ مرسل روایت ہے۔