تشریح:
(1) عربوں کے ہاں یہ قدیم عادت ہے کہ کچھ عورتیں دلھن کا بناؤ سنگھار کر کے اسے دلھا کے لیے پیش کرتی ہیں اور اسے مبارک باد دیتی ہیں۔ اسلام نے بھی اس عادت کو برقرار رکھا ہے۔
(2) اگرچہ اس حدیث میں مبارک باد کا ذکر نہیں ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان سے ان روایات کی طرف اشارہ کیا ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنی زیر کفالت بچی کی شادی ایک انصاری سے کی اور میں ان عورتوں میں شامل تھی جنھوں نے اس کا بناؤ سنگھار کر کے دلھا کے پیش کیا۔ جب میں لوٹ کر واپس آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’تم نے وہاں جا کر کیا کیا؟ میں نے کہا: ہم نے سلام کیا اور اللہ تعالیٰ سے خیر و برکت کی دعا کی، اس کے بعد ہم واپس آ گئے۔ آپ نے فرمایا: ’’تم اپنے ساتھ دل لگی کا سامان لے کر جاتیں تو بہتر ہوتا کیونکہ انصار کو یہ بات بہت پسند ہے۔‘‘ (فتح الباري: 281/9)