تشریح:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ دلھا اور دلھن کو تحائف بھیجنا مستحب ہے۔ اسلام سے پہلے بھی انھیں شادی کے موقع پر تحائف بھیجے جاتے تھے۔ اسلام نے دور جاہلیت کی اس رسم کو برقرار رکھا اور اسے پسندیدہ قرار دیا ہے۔ تحفہ اگرچہ مقدار میں کم ہو وہ محبت اور الفت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس کے ذریعے سے بے تکلفی کو فروغ ملتا ہے جو آپس کے میل جول کی بنیاد ہے۔ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہما نے اسی اصول کے مطابق قلیل مقدار میں تحفہ بھیجا لیکن اللہ تعالیٰ نے اس میں خوب خوب برکت ڈال دی۔
(2) بعض حضرات نے اس حدیث کے متعلق ایک اشکال ظاہر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے ولیمے پر گوشت اور روٹی کھلائی تھی جبکہ اس حدیث میں ہے کہ آپ نے ام سلیم رضی اللہ عنہما کے حلوے سے ولیمے کی دعوت کی؟ دراصل ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گوشت اور روٹی کھانے کے دوران میں ہی حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کی طرف سے حلوہ آ گیا جو سویٹ ڈش کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اس بنا پر ان دونوں روایات میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ (فتح الباري: 283/9) و اللہ اعلم