تشریح:
(1) دعوت ولیمہ میں شرکت کرنی چاہیے، وہاں جا کر کھانا کھانا ضروری نہیں، چنانچہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تمھیں کھانے کی دعوت دی جائے تو اسے قبول کرو، وہاں جاکر اگر چاہے تو کھالے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔‘‘ (صحیح مسلم، النکاح، حدیث: 3518 (1430))
(2) اگر کسی نے نفلی روزہ رکھا ہے تو دعوت کی خاطر اسے توڑا بھی جا سکتا ہے کیونکہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے اور آپس میں میل ملاپ پیدا ہوتا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے طبرانی کے حوالے سے ایک روایت نقل کی ہے کہ ایک آدمی نے دعوتِ طعام کا اہتمام کیا تو کسی نے کہا: میں تو روزے سے ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تمہارے بھائی نے تمھیں دعوت دی ہے اور اس سلسلے میں اس نے تکلف سے کام لیا ہے، تم روزہ چھوڑ دو اگر چاہو تو اس کے بدلے کسی اور دن روزہ رکھ لو۔‘‘ (المعجم الکبیر للطبراني: 152/4، رقم: 3264، طبع مکتبة المعارف) لیکن اس کی سند کمزور ہے، البتہ یہ متابعت و شواہد میں پیش کی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري:308/9)