تشریح:
(1) جو آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تھا اس نے دوٹوک الفاظ میں نومولود کی نفی نہیں کی بلکہ نفی کا اشارہ کیا تھا کہ میرا رنگ سفید ہے اور میرے ہاں بچہ سیاہ فام ہے، اس کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مثال دے کر اسے مطمئن کر دیا۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ کسی شکل و صورت یا رنگ کے اختلاف پر یہ کہنا درست نہیں کہ یہ میرا بیٹا نہیں جب تک حرام کاری کا واضح ثبوت نہ ہو، مثلاً: نکاح کے بعد چھ ماہ سے کم مدت میں بچہ پیدا ہوا تو انکار کیا جا سکتا ہے۔
(3) امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اشارے اور کنائے سے حد قذف نہیں لگائی جا سکتی اور نہ یہ لعان کا باعث ہے جبکہ مالکی حضرات کے نزدیک اشارے اور کنائے سے حد قذف لگائی جا سکتی ہے۔ (فتح الباري: 549/9)