تشریح:
(1) یہ حدیث تین احکام پر مشتمل ہے: ٭لعان مشروع ہے۔ ٭لعان کے بعد مرد اور عورت میں علیحدگی ہوگی۔ ٭اگر شوہر بچے کی نفی کر دے تو اسے ماں کے ساتھ لاحق کیا جائے گا ہاں، اگر پیدائش کے دوسرے یا تیسرے دن نفی کرتا ہے تو اس کی نفی نہیں ہوگی، یعنی بچے کی پیدائش کے فورًا بعد نفی کا اعتبار ہوگا۔ اس صورت میں بچہ ماں کا وارث ہوگا اور ماں بچے کی وارث ہوگی۔
(2) بعض شافعی حضرات نے یہاں تک غلو کیا ہے کہ شوہر نے اگر نومولود کا انکار کیا ہے تو بچی ہونے کی صورت میں اس سے نکاح بھی ہوسکے گا، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ منکوحہ کی بیٹی ہونے کی وجہ سے اس سے نکاح حرام ہے۔ (فتح الباري: 570/9) واللہ أعلم