تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام انسانوں جیسے ایک انسان تھے، اپنے کپڑوں کو سی لیتے، بکری کا دودھ نکالتے اور اپنے کام کرتے تھے۔ (صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 490/12، رقم: 5676، و فتح الباري: 212/2) ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ اپنے جوتے کو خود ٹانکا لگا لیتے اور پھٹا ہوا ڈول درست کر لیتے۔ (الشمائل للترمذي: 335، و صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 489/12، رقم: 5675)
(2) ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ گھریلو زندگی میں انسان کو اپنے اہل خانہ کی مدد کرنی چاہیے۔ یہ ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ جو لوگ گھر میں بچھے بچھائے بستر پر بیٹھ کر انتظار کرتے ہیں کہ ہمارے حضور تیار شدہ کھانا پیش کیا جائے اور ہر کام میں دوسروں کا سہارا ڈھونڈتے ہیں وہ زیرک اور دانا نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کی صحت بھی خراب رہتی ہے اور دوران سفر میں انہیں سخت تکلیف اٹھانی پڑتی ہے، اس لیے انسان کو چاہیے کہ اپاہج اور سست بننے کی بجائے اپنے گھر میں اہل خانہ کے ساتھ تعاون کرے اور ان کا ہاتھ بٹائے۔ واللہ المستعان