قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ قَولِ اللہ تَعالٰی{كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ} [البقرة: 57])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ: {أَنْفِقُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا كَسَبْتُمْ} [البقرة: 267] وَقَوْلِهِ: {كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ} [المؤمنون: 51]

5375. وَعَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَصَابَنِي جَهْدٌ شَدِيدٌ فَلَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فَاسْتَقْرَأْتُهُ آيَةً مِنْ كِتَابِ اللَّهِ فَدَخَلَ دَارَهُ وَفَتَحَهَا عَلَيَّ فَمَشَيْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ فَخَرَرْتُ لِوَجْهِي مِنْ الْجَهْدِ وَالْجُوعِ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِي فَقَالَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ فَقُلْتُ لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ فَأَخَذَ بِيَدِي فَأَقَامَنِي وَعَرَفَ الَّذِي بِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَى رَحْلِهِ فَأَمَرَ لِي بِعُسٍّ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ عُدْ يَا أَبَا هِرٍّ فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ ثُمَّ قَالَ عُدْ فَعُدْتُ فَشَرِبْتُ حَتَّى اسْتَوَى بَطْنِي فَصَارَ كَالْقِدْحِ قَالَ فَلَقِيتُ عُمَرَ وَذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِي وَقُلْتُ لَهُ فَوَلَّى اللَّهُ ذَلِكَ مَنْ كَانَ أَحَقَّ بِهِ مِنْكَ يَا عُمَرُ وَاللَّهِ لَقَدْ اسْتَقْرَأْتُكَ الْآيَةَ وَلَأَنَا أَقْرَأُ لَهَا مِنْكَ قَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَأَنْ أَكُونَ أَدْخَلْتُكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي مِثْلُ حُمْرِ النَّعَمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور فرمایا کہ اور خرچ کرو ان پاکیزہ چیزوں میںسے جو تم نے کمائی ہیں اوراللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا کھاؤ پاکیزہ چیزوں میں سے اور نیک عمل کرو ، بے شک تم جو کچھ بھی کرتے ہو ان کو میں جانتا ہوں

5375.

سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ایک دن سخت بھوک لگی تو میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے ملا اور ان سے قرآن کریم کی ایک آیت پڑھنا چاہی انہوں نے مجھے وہ آیت پڑھ کر سنائی، پھر اپنے گھر میں داخل ہو گئے۔ میں تھوڑی دور گیا تو بھوک کی وجہ سے منہ کے بل کھڑے ہیں۔ آپ نے فرمایا: اے ابو ہریرہ! میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! لبیك و سعد یك۔ آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھڑا کر دیا۔ آپ سمجھ گئے کہ میں کس تکلیف میں مبتلا ہوں۔ پھر آپ مجھے اپنے گھر لے گئے اور میرے لیے دودھ کے پیالے کا حکم دیا چنانچہ میں نے اس میں سے کچھ دودھ پیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے ابو ہریرہ! دوبارہ پیو۔“ میں نے دوبارہ پیا۔ آپ نے فرمایا: ”اور پیو۔“ میں نے خوب پیا یہاں تک کہ میرا پیٹ بے پر تیر کی طرح سیدھا ہو گیا۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر میں سیدنا عمر بن خطاب ؓ سے ملا اور ان سے اپنا سارا واقعہ بیان کیا اور کہا: اسے عمر! اللہ تعالٰی نے نجھے اس ہستی کے حوالے کر دیا جو تم سے زیادہ حق دار تھے۔ اللہ کی قسم! میں نے آپ سے ایک آیت کے متعلق پوچھا تھا۔ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! اگر میں نے تجھے اپنے گھر میں داخل کر لیا ہوتا تو مجھے سرخ اونٹ ملنے سے بھی زیادہ خوشی ہوتی۔