تشریح:
(1) شکاری کتے کے شکار کے متعلق دو شرطیں ہیں: اگر اسے چھوڑتے وقت بسم اللہ پڑھی تھی اور اس نے شکاری کے لیے اس شکار کو روکے رکھا، اس سے خود نہیں کھایا تو ایسے شکار کو کھانا جائز ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں اسے کھاؤ اور اس جانور کو اللہ کا نام لے کر چھوڑو۔‘‘ (المائدة: 5/5)
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نوک دار لکڑی سے کیے ہوئے شکار کی دو حالتیں ہیں: اگر نوک یا تیز دھار لگنے سے شکار مر جائے تو اسے کھانا جائز ہے اور اگر چوڑائی کے بل لگنے سے شکار مرا ہے تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے جبکہ امام اوزاعی، مکحول اور شام کے فقہا رحمہم اللہ کہتے ہیں کہ جو شکار نوک دار لکڑی سے کیا جائے، اسے مطلق طور پر کھانا جائز ہے، خواہ وہ عرض کے بل لگنے سے پھٹ جائے یا نوک اور دھار لگنے سے کٹ جائے، اسی طرح حضرت ابو درداء اور فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بھی اس میں کوئی حرج خیال نہیں کرتے تھے۔ (عمدة القاري: 478/14) بہرحال حدیث میں اس کی تفصیل ہے، اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔ واللہ أعلم