قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ صَيْدِ القَوْسِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ: «إِذَا ضَرَبَ صَيْدًا، فَبَانَ مِنْهُ يَدٌ أَوْ رِجْلٌ، لاَ تَأْكُلُ الَّذِي بَانَ وَكُلْ سَائِرَهُ» وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: «إِذَا ضَرَبْتَ عُنُقَهُ أَوْ وَسَطَهُ فَكُلْهُ»، وَقَالَ الأَعْمَشُ: عَنْ زَيْدٍ: «اسْتَعْصَى عَلَى رَجُلٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ حِمَارٌ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَضْرِبُوهُ حَيْثُ تَيَسَّرَ، دَعُوا مَا سَقَطَ مِنْهُ وَكُلُوهُ»

5478. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الخُشَنِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّا بِأَرْضِ قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، أَفَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ؟ وَبِأَرْضِ صَيْدٍ، أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ وَبِكَلْبِي المُعَلَّمِ، فَمَا يَصْلُحُ لِي؟ قَالَ: «أَمَّا مَا ذَكَرْتَ مِنْ أَهْلِ الكِتَابِ، فَإِنْ وَجَدْتُمْ غَيْرَهَا فَلاَ تَأْكُلُوا فِيهَا، وَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا فِيهَا، وَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ المُعَلَّمِ، فَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ غَيْرِ مُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور امام حسن بصری اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ جب کسی شخص نے بسم اللہ کہہ کر تیریا تلوار سے شکار کومارا اور اس کی وجہ سے شکار کا ہاتھ یا پاؤں جدا ہوگیا تو جو حصہ جدا ہو گیا وہ نہ کھاؤ اور باقی کھالو اور ابراہیم نخعی  نے کہا کہ جب شکار کی گردن پر یا اس کے درمیان میں مار و تو کھا سکتے ہو اور اعمش نے زید سے روایت کیا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی آل کے ایک شخص سے ایک نیل گائے بھڑک گئی تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ جہاں ممکن ہوسکے وہیں اسے زخم لگائیں ( اور کہاکہ ) گورخر کا جو حصہ ( مارتے وقت ) کٹ کرگر گیاہو اسے تم چھوڑ دو اور باقی کھا سکتے ہو ۔اس لیے کہ وہ کٹ کر گرنے والا حصہ زندہ جانورسے جدا کردیا گیااوردوسری حدیث میں ہے کہ جو عضو زندہ جانور سے کاٹ لیا جائے وہ عضو مردار ہے تو اس کا کھانا بھی حرام ہے۔

5478.

سیدنا ابو ثعلبہ خشنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے نبی! ہم اہل کتاب کے گاؤں میں رہتے ہیں، کیا ہم ان کے برتنوں میں کھا پی سکتے ہیں؟ اور ہم ایسی زمین میں رہتے ہیں جہاں شکار بکثرت ہوتا ہے وہاں میں اپنے تیر کمان سے شکار کرتا ہوں اور میں اپنے کتے سے جو بھی سکھایا ہوا ہوتا ہے ان میں سے کس کا کھانا میرے لیے جائز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو تو نے اہل کتاب کے برتنوں کا ذکر کیا ہے؟ تو اگر ان کے (برتنوں کے) علاوہ تمہیں دوسرے برتن دستیاب ہوں تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ پیو، اگر تمہیں کوئی دوسرا برتن نہ ملے تو ان کے برتن دھو کر ان میں کھا پی سکتے ہو۔ اور جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اگر تم نے تیر چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا ہو تو اس شکار کو کھا سکتے ہو اور جو شکار تم نے غیر کے سکھائے کتے سے کیا ہو اگر تمہیں اسے ذبح کرنے کا موقع ملے تو اسے ذبح کر کے کھا سکتے ہو۔“