قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ إِذَا أَكَلَ الكَلْبُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُهُ تَعَالَى: {يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ؟ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ}: «الصَّوَائِدُ وَالكَوَاسِبُ» {اجْتَرَحُوا} [الجاثية: 21]: «اكْتَسَبُوا» {تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ} [المائدة: 4]- إِلَى قَوْلِهِ - {سَرِيعُ الحِسَابِ} [البقرة: 202] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنْ أَكَلَ الكَلْبُ فَقَدْ أَفْسَدَهُ، إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَاللَّهُ يَقُولُ: {تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ} [المائدة: 4] فَتُضْرَبُ وَتُعَلَّمُ حَتَّى يَتْرُكَ وَكَرِهَهُ ابْنُ عُمَرَ وَقَالَ عَطَاءٌ: «إِنْ شَرِبَ الدَّمَ وَلَمْ يَأْكُلْ فَكُلْ»

5483. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَصِيدُ بِهَذِهِ الكِلاَبِ؟ فَقَالَ: «إِذَا أَرْسَلْتَ كِلاَبَكَ المُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَإِنْ قَتَلْنَ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الكَلْبُ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلاَبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلاَ تَأْكُلْ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۃ مائدہ میں فرمایا کہ ” آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا چیز کھانی ہمارے لیے حلال کی گئی ہے ، آپ کہہ دیں کہ تم پر کل پاکیزہ جانور کھانے حلال ہیں اور تمہارے سدھائے ہوئے شکاری کتوں اور جانوروں کا شکار بھی جو شکار پر چھوڑ جاتے ہیں ۔ تم انہیںاس طریقہ پر سکھاتے ہو جس طرح تمہیں اللہ نے سکھایا ہے سو کھاؤ اس شکار کو جسے ( شکاری جانور یا کتا ) تمہارے لیے پکڑ کر رکھیں ، اللہ کے قول ” بےشک اللہ حساب جلد کر دیتا ہے ۔ “ تک ابن عباس ؓ نے کہا کہ اگر کتے نے شکار کا گوشت خود بھی کھالیا تو اس نے شکار کو ناپاک کردیا کیونکہ اس صورت میں اس نے خود اپنے لیے شکار کو روکا ہے اور اللہ تعالیٰ کا اسی سورہ میں فرمانا کہ تم انہیں سکھاتے ہو اس میں سے جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے “ اس لیے ایسے کتے کو پیٹا جائے گا اور سکھایا جاتا رہے گا ، یہاں تک کہ شکار میں سے وہ کھانے کی عادت چھوڑ دے ۔ ایسے شکار کو ابن عمر رضی اللہ عنہما مکروہ سمجھتے تھے اور عطاءنے کہا کہ اگر صرف شکار کا خون پی لیاہو اور اس کا گوشت نہ کھایا ہو تو تم کھا سکتے ہو ۔عطاءکا قول احتیاط کے خلاف ہے لہٰذا ایسے شکار سے بھی پرہیز مناسب ہے۔

5483.

سیدنا عدی بن حاتم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ ہم لوگ ان کتوں سے شکار کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”اگر تم اپنے سکھائے ہوئے کتوں کو شکار پرچھوڑتے وقت اللہ کا نام لیتے ہو تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ کر لائیں اسے کھاؤ خواہ وہ اسے مار ہی ڈالیں لیکن اگر کتا شکار میں سےخود بھی کھا لے تو اس میں یہ اندیشہ ہے کہ اس نے یہ شکار خود اپنے لیے پکڑا تھا۔ اگر تمہارے کتوں کے علاوہ دوسرے کتے بھی شریک ہو جائیں تو ایسے شکار کو مت کھاؤ۔“