تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ بطور مشغلہ شکار کرنا مشروع ہے تاکہ اس سے اپنی گزر اوقات کا سہارا لے اور اگر اس کا مشغلہ اور ذریعۂ معاش کوئی اور ہے اور تفریح طبع کے طور پر کبھی کبھار شکار کرتا ہے تو ایسا کرنا جائز ہے لیکن محض کھیل تماشے کے طور پر ہر وقت شکار کے پیچھے پڑے رہنا جائز نہیں جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’جس نے جنگل میں رہائش اختیار کی وہ سخت دل ہوا اور جو شکار کے پیچھے پڑا رہا وہ غافل ہوا۔‘‘ (سنن أبي داود، الصید، حدیث: 2859) بہرحال کھیل کود کے لیے شکار کا مشغلہ اختیار کرنا مومن کی شان کے خلاف ہے۔