تشریح:
(1) حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بڑے مال دار خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور خوش حال تھے جبکہ حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ مفلس اور غریب انسان تھے۔ ان دونوں حضرات نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے متعلق معلومات حاصل کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف انہیں شکار کی اجازت دی بلکہ شکار کے سلسلے میں ان کی مناسب رہنمائی بھی فرمائی۔
(2) اس سے معلوم ہوا کہ جس کا ذریعۂ معاش شکار نہیں بلکہ وہ تفریح طبع کے طور پر شکار کرتا ہے جیسا کہ حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کرتے تھے تو ایسا کرنا جائز اور مباح ہے۔ اگر کسی کا ذریعۂ معاش شکار ہو اور گزر اوقات کے لیے دوسرا کوئی ذریعہ نہ ہو تو اسے بھی یہ مشغلہ اختیار کرنے کی اجازت ہے جیسا کہ اس حدیث سے حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ کے متعلق معلوم ہوتا ہے۔ بہرحال کھیل کود کے طور پر شکار کے پیچھے پڑا رہنا انتہائی معیوب ہے۔ واللہ أعلم