قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ النَّحْرِ وَالذَّبْحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ: «لاَ ذَبْحَ وَلاَ مَنْحَرَ إِلَّا فِي المَذْبَحِ وَالمَنْحَرِ» قُلْتُ: أَيَجْزِي مَا يُذْبَحُ أَنْ أَنْحَرَهُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، ذَكَرَ اللَّهُ ذَبْحَ البَقَرَةِ، فَإِنْ ذَبَحْتَ شَيْئًا يُنْحَرُ جَازَ، وَالنَّحْرُ أَحَبُّ إِلَيَّ، وَالذَّبْحُ قَطْعُ الأَوْدَاجِ» قُلْتُ: فَيُخَلِّفُ الأَوْدَاجَ حَتَّى يَقْطَعَ النِّخَاعَ؟ قَالَ: «لاَ إِخَالُ» وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، نَهَى عَنِ النَّخْعِ، يَقُولُ: «يَقْطَعُ مَا دُونَ العَظْمِ، ثُمَّ يَدَعُ حَتَّى تَمُوتَ» وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذْ قَالَ مُوسَى لِقَوْمِهِ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا بَقَرَةً} [البقرة: 67] وَقَالَ: {فَذَبَحُوهَا وَمَا كَادُوا يَفْعَلُونَ} [البقرة: 71] وَقَالَ سَعِيدٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: «الذَّكَاةُ فِي الحَلْقِ وَاللَّبَّةِ» وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: وَابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَنَسٌ: «إِذَا قَطَعَ الرَّأْسَ فَلاَ بَأْسَ»

5512. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ المُنْذِرِ، أَنَّ أَسْمَاءَ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: نَحَرْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا فَأَكَلْنَاهُ» تَابَعَهُ وَكِيعٌ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ هِشَامٍ: فِي النَّحْرِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور جریج نے عطاءسے بیان کیا کہ ذبح اور نحر ، صرف ذبح کرنے کی جگہ یعنی ( حلق پر ) اور نحر کرنے کی جگہ یعنی ( سینہ کے اوپر کے حصہ ) میں ہی ہو سکتا ہے ۔ میں نے پوچھا کیا جن جانوروںکو ذبح کیا جاتا ہے ( حلق پر چھری پھیر کر ) انہیں نحر کرنا ( سینہ کے اوپر کے حصہ میں چھری مار کر ذبح کرنا ) کافی ہوگا ؟ انہوں نے کہا کہ ہاں اللہ نے ( قرآن مجید میں ) گائے کو ذبح کرنے کا ذکر کیا ہے پس اگر تم کسی جانور کو ذبح کرو جسے نحر کیا جاتا ہے ( جیسے اونٹ ) تو جائز ہے لیکن میری رائے میں اسے نحر کرنا ہی بہتر ہے ” ذبح “ گردن کی رگوں کا کاٹنا ہے ۔ میں نے کہا کہ گردن کی رگیں کاٹتے ہوئے کیا حرام مغز بھی کاٹ دیا جائے گا ؟ انہوں نے کہا کہ میں اسے ضروری نہیں سمجھتا اور مجھے نافع نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حرام مغز کاٹنے سے منع کیا ہے ۔ آپ نے فرمایا صرف گردن کی ہڈی تک ( رگوں کو ) کاٹا جائے گا اور چھوڑدیا جائے گا تاکہ جانور مرجائے اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں فرمان اور جب موسیٰ علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا کہ بلا شبہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ تم ایک گائے ذبح کرو اور فرمایا ، پھر انہوں نے ذبح کیا اور وہ کرنے والے نہیں تھے ۔ سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ذبح حلق میں بھی کیا جاسکتا ہے اور سینہ کے اوپر کے حصہ میں بھی ۔ ابن عمر ، ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اگر سرکٹ جائے گا تو کوئی حرج نہیں ۔تشریح : نحر خاص اونٹ میں ہوتا ہے دوسرے جانور ذبح کئے جاتے ہیں۔ حافظ نے کہا اونٹ کا ذبح بھی کئی احادیث سے ثابت ہے۔ گائے کا ذبح قرآن مجید میں اور نحر حدیث میں مذکور ہے اور جمہور علماءکے نزدیک نحر اور ذبح دونوں جائز ہے۔

5512.

سیده اسماء بنت ابی بکر ؓ سےایک دوسری روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے مدینہ طیبہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں گھوڑا ذبح کیا اور اس کا گوشت کھایا وکیع اور ابن عیینہ نے ہشام سے لفظ نحر بیان کرنے میں جریر کی متابعت کی ہے۔