تشریح:
(1) ذبح کرنے میں گھوڑے کا وہی حکم ہے جو گائے کا ہے، یعنی اسے نحر اور ذبح کرنا جائز ہے لیکن بہتر ہے کہ اسے ذبح کیا جائے۔
(2) ان احادیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نحر پر ذبح کا اور ذبح پر نحر کا اطلاق صحیح ہے، چنانچہ پہلی اور تیسری روایت میں گھوڑے کے لیے نحر اور دوسری روایت میں ذبح کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ بہرحال گھوڑا حلال جانور ہے، اسے نحر کرنا اور ذبح کرنا دونوں جائز ہیں۔ چونکہ جہاد میں اس کی ضرورت رہتی ہے، اس لیے اسے کھانے کا عام معمول نہیں ہے۔ واللہ أعلم
(3) امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک اثر کا حوالہ دیا ہے کہ حلق اور نرخرے میں ذبح ہوتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں ایک حدیث کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ہے: ’’اگر تو اس کی ران میں بھی تیر وغیرہ مار دے تو کافی ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، الذبائح، حدیث: 3184)