تشریح:
1) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے اور ہر چنگال دار پرندے کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔ (صحیح مسلم، الصید و الذبائح، حدیث: 4994 (1934)) وہ درندے جو نیش دار ہوں، یعنی کچلیوں سے شکار کرنے والے ہوں، جیسے: شیر، بھیڑیا اور چیتا وغیرہ حرام ہیں۔ اسی طرح ہر وہ پرندہ جو چنگال دار ہو، یعنی اپنے پنجوں سے شکار پکڑے اور چیز پھاڑ کر کھائے، جیسے: شاہین، باز اور گِدھ وغیرہ بھی حرام ہیں لیکن ان سے لگڑ بگڑ کو مستثنیٰ کیا گیا ہے، حالانکہ وہ کچلی والا ہے۔ دراصل ہر درندے کی حرمت کی دو وجہیں ہیں: ایک کچلیوں کا ہونا دوسرا اس کا حملہ آور ہونا۔ درندگی کا وصف کچلیاں ہونے کے مقابلے میں زیادہ اہم ہے، اس لیے کہ دونوں وصف رکھنے والے درندے کھانے سے درندگی والی قوت آ جاتی ہے۔ لگڑ بگڑ کچلی والا تو ہے لیکن اس میں درندگی کا وصف نہیں ہے، اس لیے اسے حلال قرار دیا گیا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے شکار قرار دیا ہے جیسا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ (سنن أبي داود، الأطعمة، حدیث: 3801) (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: سنن ابی داود (اردو) حدیث نمبر: 3801 کے فوائد و مسائل، طبع دارالسلام)