تشریح:
(1) مشکیزے کے منہ سے منہ لگا کر پانی پینا بہت خطرناک ہے۔ ممکن ہے منہ کھولنے سے اس قدر پانی پیٹ میں زیادہ چلا جائے کہ جان کے لالے پڑ جائیں۔ صراحی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے۔ ان کے ہاں ایک مشک لٹک رہی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے کھڑے اس سے منہ لگا کر پانی پیا۔ انہوں نے دہن مبارک کی برکت کے خیال سے مشک کا منہ کاٹ کر رکھ لیا۔ (سنن ابن ماجة، الأشربة، حدیث: 3423)
(2) اس حدیث سے مشکیزے کے منہ سے پینے کا جواز معلوم ہوتا ہے جبکہ سابقہ باب کی حدیثوں سے اس کی ممانعت ثابت ہوتی ہے؟ ان میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ مجبوری کے وقت مشک کے منہ سے پانی پینا جائز ہے، مثلاً: مشکیزہ لٹکا ہوا ہو، اسے اتارا نہ جا سکتا ہو یا برتن میسر نہ ہو اور ہتھیلی سے پینا بھی ناممکن ہو تو اس صورت میں مشکیزے سے براہ راست پیا جا سکتا ہے۔ اگر کوئی عذر نہ ہو تو ممانعت کی حدیث پر عمل کیا جائے۔ (فتح الباري: 114/10)