قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَفَّارَةِ المَرَضِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {مَنْ يَعْمَلْ سُوءًا يُجْزَ بِهِ} [النساء: 123]

5640. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ الحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ مُصِيبَةٍ تُصِيبُ المُسْلِمَ إِلَّا كَفَّرَ اللَّهُ بِهَا عَنْهُ، حَتَّى الشَّوْكَةِ يُشَاكُهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساءمیں فرمایا جو کوئی برا کرے گا اس کو بدلہ ملے گا تشریح : حضرت امام بخاری نے یہ آیت اس مقام پر لا کر گویا معتزلہ کا رد کیا ہے جو کہتے ہیں ہر گناہ کے بدلے اگر توبہ نہ کرے تو آخرت کا عذاب لازمی ہے اور اسی آیت سے دلیل لیتے ہیں۔ حضرت امام بخاری نے یہ اشارہ کیا کہ بدلہ سے یہ مراد ہو سکتا ہے کہ دنیا ہی میں گناہ کے بدلے بیماری، مصیبت یا تکلیف پہنچ جائے گی تو گناہ کا بدلہ ہو گیا ۔ اس صورت میں آخرت کا عذاب ہونا لازمی نہیں ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل اور عبد بن حمید اور حاکم نے بسند صحیح روایت کیا ہے کہ یہ آیت اتری تو حضرت ابو بکر صدیق ؓ  نے عرض کیا اب تو عذاب سے چھوٹے کی کوئی شکل نہ رہی ۔ آپ نے فرمایا کہ اے ابو بکر ! اللہ تبارک وتعالیٰ تجھ پر رحم کرے اور تیری بخشش کرے کیا تجھ پر بیماری نہیں آتی ، تکلیف نہیں آتی ، رنج نہیں آتا ، مصیبت نہیں آتی ؟ انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں فرمایا کہ بس یہی بدلہ ہے۔

5640.

نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو مصیبت بھی کسی مسلمان کو پہنچتی ہے اللہ تعالٰی اس کے سبب اس کے گناہ مٹا دیتا ہے یہاں تک کہ اگر اسے کاٹنا بھی چبھ جائے تو وہ گناہوں کا کفارہ ہو جاتا ہے۔“