تشریح:
حضرات انبیاء علیہم السلام سخت مصائب و تکالیف سے دوچار ہوئے ہیں کیونکہ مصیبت نعمت کے مقابلے میں ہوتی ہے۔ جس پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں زیادہ ہوں اس پر مصائب بھی زیادہ آتے ہیں۔ جب بیماری سخت ہو جائے تو اجر بھی دو گنا ہو جاتا ہے حتی کہ بندۂ مومن سے بیماری کی وجہ سے تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں اور وہ گناہوں سے پاک صاف ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوتا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے دو آدمیوں جتنا بخار ہوا ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کی: پھر آپ کو اجر بھی دو آدمیوں جتنا ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں۔‘‘ (صحیح البخاري، المرضیٰ، حدیث: 5648، 5667)