قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ مَا يُقَالُ لِلْمَرِيضِ، وَمَا يُجِيبُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5661. حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ فَمَسِسْتُهُ، وَهُوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، فَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، وَذَلِكَ أَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ: «أَجَلْ، وَمَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى، إِلَّا حَاتَّتْ عَنْهُ خَطَايَاهُ، كَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ»

مترجم:

5661.

حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی بیماری کے وقت آپ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے آپ کے جسم کو ہاتھ لگایا تو آپ کو بہت تیز بخار بخار تھا۔ میں نے عرض کی: یقیناً آپ کو تیز بخار اس لیے ہے کہ آپ کے لیے ثواب بھی دو گناہ ہو۔ آپ نے فرمایا: ”ہاں، جب بھی کسی مسلمان کو کوئی اذیت پہنچتی ہے تو اس کے گناہ اس طرح گر جاتے ہیں جیسے درخت سے پتے گرتے ہیں۔“