تشریح:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو عنوان کے آخر میں بیان کیا ہے، اس میں اشارہ ہے کہ موت کی آرزو اس وقت منع ہے جب موت کے اثرات سامنے نہ آئے ہوں لیکن جب موت بالکل سر پر آن کھڑی ہو تو اس وقت موت کی دعا کرنا منع نہیں تاکہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات میں کوئی چیز حائل نہ ہو۔ (فتح الباري: 162/10) واللہ أعلم